مہر خبررساں ایجنسی نے ترایخ اسلام کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حضرت خدیجہ سے بے حد اور والہانہ محبت تھی ان کی دولت نے اسلام کو مالی لحاظ سے قوت بخشی اور انہوں نے ہر غم اور تکلیف میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا بھر پورساتھ دیا۔
حضرت خدیجۃ الکبری نے بعثت کے دسویں سال دس رمضان المبارک کو وفات پائی ۔اس وقت ان کی عمر ۶۵ سال تھی - نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے جسد خاکی کو اپنے ہاتھوں سے مکہ کے ابوطالب نامی قبرستان میں سپرد خاک کیا - حضرت خدیجہ کی وفات نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بےحد غمزدہ کیا اور اس سال کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے " عام الحزن " یعنی غم کا سال قرار دیا ۔اس سال کو عام الحزن کا نام اسی لیے دیا گیا کیونکہ اس سال نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی پیاری بیٹی سے محبت کرنے والی اس کی ماں اور اپنی محبوب بیوی کو کھو دیا جس کے ساتھ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم والہانہ محبت کرتے تھے -
خدا کی قسم ! خدا نے خدیجہ سے بہتر مجھے کوئی چیز عطا نہیں کی ہے (1)
حضرت عائشہ کا کہنا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گھر سے باہر نہیں جاتے تھے مگر جب حضرت خدیجہ کی یاد آتی تب جاتے تھے اور انہیں اچھے الفاظ میں یاد کرکے ان کی تعریف اور تمجید بیان کرتے تھے - ایک دن میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کہا کہ وہ بوڑھی عورت اچھی نہیں تھی اور خدا نے اس سے بہتر آپ کو عطا کی ہے - یہ سن کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس قدر غصے میں آ گئے کہ ان کے سر کے سامنے والے بال ہلنے لگے اور پھر فرمایا : نہیں ، خدا کی قسم اس سے بہتر خدا نے مجھے بدل نہیں دیا ہے - وہ مجھ پر ایسے وقت میں ایمان لائی جب لوگ کافر تھے - اس نے میری اس وقت تصدیق کی جب لوگ تکذیب کرتے تھے اور اپنے مال سے میری مدد کی - جب لوگوں نے مجھے محروم کیا تو خدا نے اس سے مجھے وہ اولاد عطا کی کہ جس سے دوسری عورتیں محروم یعنی خدا نے فاطمہ (س )کو اس سے مجھے عطا کیا – (2)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1،2 : اسد الغابہ
آپ کا تبصرہ